منجانب:
كاشپھ پاکستان
میری انٹرنیٹ پر کسی بھی فورم پہ پہلی تحریر ہے اور اردو میں بھی پہلا تجربہ ہے اسلئے کسی بھی لفظی غلطی کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں ایک بات کی گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ خالصتا میری اپنی اصلی اور حقیقت پر مبنی کہانی ہے
میرا نام کاشف ہے اور میرا تعلق پنجاب کے شہر شیخوپورہ کے نواحی علاقےسے ہے لیکن والد صاحب کی نوکری لاہور میں ہو گئی اور میں اور میری فیملی وہاں شفٹ ہو گئے. یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں بارہویں کے امتحان دے کر فارغ ہوا تھا اور دوستوں کے ساتھ آوارہ گردی اور نیٹ کے استعمال کے علاوہ کوئی اور خاص کام نہیں تھا
ایک ایسا کام تھا جو میں بلا ناغہ دسویں کے بعد رات کو سونے سے پہلے کیا کرتا تھا وہ یہ کے پورا ایک گھنٹہ زیتون کے تیل سے اپنے لن کی مالش کیا کرتا تھا اور مالش کی بدولت تقریبا 2 انچ موٹا اور 6 انچ لمبا ہو چکا تھا لیکن بدقستمی سے آج تک اِس کو پھدی کا مزہ نہیں چکھا پایا تھا
پِھر ایک دن میری زندگی نے پلٹا کھایا اور مجھے سیکس اور پھدی کی دُنیا سے پہلی دفعہ روشناس کروایا .ہوا کچھ یوں کے میں نے شیخوپورہ اپنےآ با ئی گھر جانے کا پروگرام بنایا جہاں پے اب میری دادی اور دو چچا اور ان کی فیملی کے لوگ رہتے ہیں بڑے چچا کی شادی ہوئی ہے اور سرکاری ملازم تھے اور وہ فوت ہو چکے ہیں ان کے دو بچے ہیں بیٹے کی 16 سال عمر ہے اور بیٹی وہ 14 سال کی ہے اور چھوٹے چچا کی شادی نہیں ہوئی وہ بھی نوکری کرتے ہیں اور وہ بھی سرکاری ملازم ہیں
جب میں وہاں شام کو پاچ تو بہت گرمی تھی جون کا مہینہ چل رہا تھا مجھے دیکھ کر وہاں سب خوش ہوئے ہم سب نے مل کے كھانا کھایا اور سونے کی تیاری کرنے لگے گاؤں اور دیہاتوں کا ماحول یہ ہی ہوتا کے لوگ کھلے صحن یا چھت پر سوتے ہیں چھوٹے چچا اور بڑے چچا کا بیٹا نیچے اپنے کمرے میں ہی سوتے تھے ویسے بھی چچا کے بیٹے کو رات کو دیر تک ٹی وی دیکھنے کا شوق تھا چچی نے چھت پر میری بھی چار پائی لگا دی تھی آپ یہ کہانی مستارام ڈاٹ نیٹ پر پڑھ رہے ہیں
میں سفر کی وجہ سے تھکا ہوا تھا اور چار پائی پے لیٹ گیا اور کچھ دیر میں ہی میری آنکھ لگ گئی رات کو جب سب سوئے ہوئے تھے اچانک مجھے گرمی کی وجہ سے پیاس اور گرمی محسوس ہوئی اور گرمی اور پیاس کی شدت سے میری آنکھ کھل گئی ساتھ چار پائی پر چچی سوئی ہوئی تھی جب وہاں دیکھا تو ان کی چار پائی خالی تھی میں نے سوچا ہو سکتا ہے باتھ روم گئی ہوں یا پیاس لگنے کی وجہ سے پانی پینے کے لیے گئی ہوں میں چار پائی سے اٹھا اور چھت پر بنا ہوا ایک کمرا تھا جس میں پانی کا کولر پڑا ہوا تھا اس کمرے کی طرف چل پڑا جب میں کمرے کے دروازے پے پونچا تو دروازہ بند تھا لیکن دروازے کے نیچے سے ہلکی سی روشنی آ رہی تھی میں تو پہلے حیراں ہوا اگر چچی پانی پینے آئی ہیں تو دروازہ بند کر کے کیوں پانی پی رہی ہیں اور اگر وہ اندر نہیں ہیں تو پِھر یہ روشنی کس چیز کی ہے میں نے دروازے کو ہلکا سا پُش کر کے کھولنے کی کوشش کی تو وہ اندر سے لاک تھا میں ابھی اِس ہی سوچ میں تھا کے مجھے اندر سے کسی کے دروازے کی طرف چل کے آنے کی آواز آئی میں جلدی میں یہاں وہاں دیکھا مجھے کمرے کے ساتھ باہر والی سائڈ پے ایک ڈربہ نظر آیا اس کی بیک سائڈ پے کوئی 2 سے 3 فٹ جگہ خالی تھی میں جلدی میں وہاں جا کےچھپ گیا.
چچی نے آہستہ آہستہ اپنی پھدی پے ہاتھ پھیرنا شروع کیا اور کچھ ہی دیر میں نے دیکھا کے ان کی پھدی سے پیشاب کی ایک تیز دھا ر سیدھا کیاری کی مٹی پر گرنے لگی اور اس وقعت جو آواز میرے کانوں میں گھونج رہی تھی وہ مجھے مدھوش کر رہی تھی میں یہ نظارہ کوئی ایک منٹ تک دیکھتا رہا جب وہ وہاں سے فارغ ہوئی تو دوبارہ اس ہی کمرے کی طرف واپس چلی گئی . میں ان کے جانے کے کوئی دو منٹ کے بعد چپکے سے وہاں سے نکلا اور کمرے کی طرف گیا اور اب کی بار دروازہ ہکا سا کھلا ہوا تھا لیکن ہلکی سی روشنی پِھر آ رہی تھی آپ یہ کہانی مستارام ڈاٹ نیٹ پر پڑھ رہے ہیں
और भी कहानिया पढ़े
The post چاچی کی چدائی appeared first on Sex Stories.